کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 63
’’ہم وہ ہیں جنھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جہاد کی بیعت کی ہے۔ جب تک زندہ ہیں ہمیشہ جہاد کرتے رہیں گے۔ ‘‘ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں جب انھوں نے کفر کے لشکروں کو تباہ ہوتا اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر بڑی تیز و تند ہوا بھیج دی۔ ان کے خیمے اکھڑ گئے، دیگیں الٹ گئیں اور سواریاں بدک گئیں اور ایسے دم دبا کر بھاگے کہ کسی کو کسی کا کوئی ہوش نہ رہا۔ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ احزاب کی شکست کے بعد دوسرے مسلمانوں کے ساتھ بیٹھ گئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حلقہ بنا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اللہ تعالیٰ کا درج ذیل کلام پڑھ کر سنا رہے تھے: ﴿ وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللّٰهُ وَرَسُولُهُ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ، مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ، لِيَجْزِيَ اللّٰهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِنْ شَاءَ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ، وَرَدَّ اللّٰهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا وَكَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللّٰهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ﴾ ’’اور ایمان داروں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے، انھی کا وعدہ ہمیں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا اور اس (چیز) نے ان کے ایمان اور شیوۂ فرماں برداری میں اور اضافہ کر دیا۔ مومنوں میں (ایسے) لوگ بھی