کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 62
’’اللہ کے رسول! شاید آپ ہماری انصار کی رائے معلوم کرنا چاہتے ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں!‘‘ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے اللہ کے نبی! آپ کا جو ارادہ ہے کر گزریے۔ ہمیں قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! اگر آپ اس سمندر کو عبور کرنے کے لیے اس میں داخل ہوں تو ہم بھی اس میں کود پڑیں گے اور ہمارا ایک آدمی بھی پیچھے نہیں رہے گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو پھر اللہ کی برکت سے چل نکلو۔‘‘ چنانچہ اس غزوے میں مسلمانوں کی بھر پور مدد کی گئی اور اللہ تعالیٰ نے کفر اور اس کے لشکر کو ذلیل و رسوا کیا۔ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ غزوۂ احزاب میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ خندق کھودنے میں بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درج ذیل رجزیہ کلام بھی سنا: اَللّٰہُمَّ إِنَّ الْخَیْرَ خَیْرُ الْاٰخِرَہ فَاغْفِرْ لِلْاَنْصَارِ وَالْمُہَاجِرَہ ’’اے اللہ! اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے۔ تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرما۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے، جن میں صہیب رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، آپ کے اشعار کا یوں جواب دیا: نَحْنُ الَّذِینَ بَایَعُوا مُحَمَّدًا عَلَی الْجِھَادِ مَا بَقِینَا أبَدًا