کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 61
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’وہ اگر کتاب اللہ میں موجود نہ ہوا تو؟‘‘ معاذ رضی اللہ عنہ : ’’پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق فیصلہ کروں گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’اچھا! اگر سنت سے رہنمائی نہ ملی تو پھر؟ ‘‘ معاذ رضی اللہ عنہ : ’’پھر میں اجتہاد کروں گا۔‘‘ یہ جواب سننے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تمام تعریفات اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے رسول کے قاصد کو اس چیز کی توفیق بخشی جسے اس کا رسول پسند کرتا ہے۔‘‘ [1] سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے اور انھوں نے اسلام کے اولین جاں نثاروں اور بہادروں کو دیکھا جو مشرکین کے ساتھ ٹکراؤ کے لیے نکلے تھے۔ انھوں نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاروں طرف سے گھیرا ہوا تھا۔ انھوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جانیں بیچ ڈالیں تھیں۔ وہ اپنے گھروں سے نکلے تھے اور ان کا مطمحِ نظر صرف اللہ کے دین کی نصرت تھی۔ وہ دین جس کی وجہ سے انھیں عزت و شرف ملا تھا۔ یا پھر راہ الٰہی میں شہادت کی تمنا لے کر نکلے تھے۔ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان یاد کر لیا تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا تھا جب آپ کو یقین آگیا تھا کہ اب قریش صرف لڑائی ہی چاہتے ہیں، صرف قافلہ بچانا ان کا مقصد نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگو! مجھے مشورہ دو۔‘‘ سیدا لأنصار سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کی:
[1] سنن أبي داود، حدیث: 3594۔