کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 56
ساتھ ساتھ لباس و قامت میں حسن امتزاج اور بولنے میں فصاحت و بلاغت نمایاں تھی۔
مؤرخین سیدنا صہیب رومی رضی اللہ عنہ کا حلیہ بیان کرنے میں متفق ہیں۔ آپ کی رنگت شدید سرخی مائل، قد نہ زیادہ لمبا اور نہ چھوٹا بلکہ درمیانہ تھا، سر کے بال گھنے اور خوبصورت کہ نظر خود بخود ان کی طرف اٹھتی تھی۔
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ مکہ میں رہ رہے تھے۔ زندگی کی ہر خوشی اور غمی میں مکہ والوں کے ساتھ شریک تھے۔
دن گزرتے رہے۔ موسم حج آتا تو بیت اللہ کے عقیدت مند حج کی غرض سے دنیا کے کونے کونے سے کھچے چلے آتے۔ پورے مکہ میں چہل پہل ہوتی، زائرین اور حاجیوں کے قافلوں سے وادیاں اور میدان کھچا کھچ بھر جاتے۔ جانور ذبح ہوتے، نیکی عام ہوتی، قریش کچھ عرصہ کے لیے خوشحال ہو جاتے۔ کعبہ کے ارد گرد بڑے بڑے لوگ ملاقاتیں کرتے، لبیک اللھم لبیک کی صدائیں گونج اٹھتیں۔ شعر و شاعری اور فصاحت و بلاغت کے محفلیں سجتی۔ بہادر شاہسواروں اور قبائل کے مناقب بیان کرنے میں خطیب اور شاعر حضرات ایک دوسرے سے بڑھ کر اپنے زبان و بیان کا مظاہرہ کرتے۔
ایک دن یوں ہوا کہ جب صہیب دن ڈھلے شکار سے واپس ہوئے تو انھوں نے کچھ غیر معمولی شور شرابا اور آوازیں سنیں جو کبھی پست اور کبھی بلند ہوتیں۔ ’’مکہ میں کیا حادثہ پیش آیا ہے؟ ‘‘ انھوں نے اپنے دل میں سوچا۔
’’کیا موسم حج کی چہل پہل ہے؟ نہیں، ابھی تو کافی عرصہ پڑا ہے۔‘‘
’’تو کیا کعبہ پر کسی نے حملہ کر دیا ہے اور لوگ اس کا دفاع کرنے میں لگے ہوئے ہیں؟ ‘‘ یہ بھی انھوں نے نا ممکن سمجھا۔