کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 35
وہ بھی آپ کی عزت و احترام سے آگاہ تھے۔ جب بھی ان کی طرف سے کوئی ایسا فعل صادر ہوتا جو حکومت کو نقصان پہنچاتا یا وہ شرعی لحاظ سے درست نہ ہوتا تو آپ فوراً ان کا مواخذہ کرتے اور انھیں تنبیہ کرتے۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کا سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کسی بات میں اختلاف ہوا اور معاملہ خلیفۂ راشد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ تک پہنچا تو انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو ان کے عہدے پر قائم رکھا اور ان دونوں کو کوفہ کی ولایت سے معزول کر دیا۔ اجلّ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ کی بات غور سے سنتے اور آپ کی رائے کو سراہتے۔ آپ جنت کی خوشخبری پانے والے خوش نصیبوں میں سے ہیں۔ آپ کا ایک قدم اللہ کے میزان میں احد پہاڑ سے بھی بھاری ہے جیسا کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا، آپ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ درخت سے مسواک توڑ کر لائیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کی باریک باریک پنڈلیاں دیکھیں تو بے اختیار ہنس پڑے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھیں کس چیز پر ہنسی آ رہی ہے؟ قیامت کے دن عبداللہ کی ٹانگ میزان میں احد پہاڑ سے بھی بھاری ہوگی۔‘‘[1] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بڑے خوش الحان قاری قرآن تھے۔ آپ قرآن ہی کے ہو کر رہ گئے تھے۔ آپ نے اپنی ساری زندگی اسلام اور دعوت اسلام کے لیے
[1] الاستیعاب:3؍989، و مسند أحمد: 1؍114۔