کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 268
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تائید میں فرمایا: ’’چار خوبیوں کی بنا پر عورت سے شادی کی جاتی ہے: اس کے مال و دولت کی وجہ سے، اس حسب و نسب کی وجہ سے، حسن و جمال کی وجہ سے اور اس کے دیندار ہونے کی وجہ سے۔ اللہ تمھارا بھلا کرے! دین والی کو اختیار کرکے کامیابی حاصل کرو۔‘‘[1] گویا خاندان کے ارکان کا اللہ تعالیٰ پر ایمان اور معرفت الٰہی پر قائم ہونا ازحد ضروری ہے کیونکہ ایمان ہی وہ واحد چیز ہے جو گھر میں پیدا ہونے والی پریشانیوں اور مصیبتوں کی تلافی کرسکتا ہے۔ صرف شادی ہی محبت و مودت کا ذریعہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴾ ’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کرکے ان دونوں سے مرداور عورتیں کثرت سے پھیلا دیے ۔ اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم آپس میں سوال کرتے ہو اور رشتے توڑنے سے ڈرو، بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔‘‘[2] ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿ وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾
[1] صحیح مسلم، حدیث: 1466۔ [2] النساء 1:4۔