کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 264
دے دی، اب پھر نکاح کرنا چاہتا ہے۔ نہیں، اللہ کی قسم! اب تمھارے ساتھ نکاح دوبارہ نہیں ہوگا۔‘‘
معقل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ شخص بہت اچھا تھا، اس میں کوئی عیب نہیں تھا، میری بہن بھی چاہتی تھی کہ اس کے ساتھ دوبارہ نکاح ہوجائے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی، میں نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! اب میں یہ شادی ہونے دوں گا۔ میں نے اس کے ساتھ دوبارہ اپنی بہن کا نکاح کردیا۔‘‘[1]
عباد بن راشد حسن بصری رحمہ اللہ سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میری بہن کے لیے ایک رشتہ آیا، میں بہت سے لوگوں سے انکار کرچکا تھا، یہ رشتہ میرے ایک چچازاد بھائی کا تھا۔ میں نے ’’ہاں‘‘ کردی اور اس کے ساتھ اپنی بہن کی شادی کردی۔ اس نے میری بہن کے ساتھ کچھ عرصہ گزارا جتنا اللہ کو منظور تھا، پھر اس نے طلاق دے دی، یہ طلاق رجعی تھی۔ جب رجوع کی عدت ختم ہوگئی تو وہ پھر نکاح پر آمادہ ہوگیا۔ میں نے اس سے کہا: میں نے دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر تیرے ساتھ اس کی شادی کی تھی لیکن تو نے اسے طلاق دے دی اور رجوع بھی نہیں کیا حتی کہ جب عدت ختم ہوگئی ہے تو اب آگیا ہے کہ میں اس کی شادی پھر تم سے کردوں! نہیں، میں اب ہرگز ایسا نہیں کروں گا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
﴿ وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ ﴾
’’اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو تم انھیں اس بات سے مت روکو کہ وہ اپنے (پہلے) خاوندوں سے نکاح کریں ۔‘‘[2]
[1] صحیح البخاري، حدیث: 5130۔
[2] البقرۃ 232:2۔