کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 263
نزول آیات کے اسباب
یونس بن عبید کہتے ہیں کہ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کافرمان:
﴿ وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوفِ ذَلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكُمْ أَزْكَى لَكُمْ وَأَطْهَرُ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾
’’اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو تم انھیں اس بات سے مت روکو کہ وہ اپنے (پہلے) خاوندوں سے نکاح کریں جبکہ وہ دستور کے مطابق آپس میں راضی ہوں۔ یہ اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔ تمھارے لیے بہت سلجھا ہوا اور زیادہ پاکیزہ طریقہ یہی ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘[1]
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوا تھا، انھیں معقل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنی بہن کا نکاح ایک شخص سے کردیا تھا۔ اس کے خاوند نے اسے طلاق دے دی۔ جب اس کی عدت پوری ہوگئی تو وہ خاوند پھر نکاح کا پیغام لے کر آگیا، میں نے کہا: ’’میں نے تجھے اپنی بہن کا نکاح دیا، تجھے عزت دی، پھر تو نے اسے طلاق
[1] البقرۃ2: 232۔