کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 260
دشمن سے جنگ آزما ہونے سے پہلے نماز ادا کر لی جائے، چنانچہ نماز ادا کی گئی۔ نماز کے بعد انھوں نے کہا: میں دعا مانگتا ہوں، تم ہاتھ اٹھا کر آمین کہنا۔ انھوں نے دعا مانگتے ہوئے کہا: ’’اے اللہ میں تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ تو آج فتح کے ذریعے سے میری آنکھیں ٹھنڈی فرما، ایسی فتح جس سے اسلام کو عزت نصیب ہو اور تو مجھے شہادت نصیب فرما۔‘‘ سب نے اکٹھے آمین کہا۔ پھر وہ اپنے مورچے میں آئے، انھوں نے تین مرتبہ ’’اللہ اکبر‘‘ کہا۔ تمام مجاہد چاقچوبند بیٹھے تھے، چنانچہ نعمان رضی اللہ عنہ نے ایسا زور دار حملہ کیا کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ مسلمانوں نے بڑے صبر اور جذبے سے مقابلہ کیا۔ عجمی شکست کھا گئے اور ان میں سے بہت سے لوگ قتل ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے نعمان رضی اللہ عنہ کی آنکھیں ٹھنڈی کیں، مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اور آخر میں نعمان رضی اللہ عنہ جام شہادت نوش کرگئے۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، وہ زمین پر زخمی ہوکر گرے پڑے تھے، میرے پاس پانی کا ایک پیالہ تھا، میں نے پانی کے ذریعے سے ان کا منہ مٹی سے صاف کیا تو نعمان رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’کیا نتیجہ رہا؟‘‘ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے فتح سے نوازا ہے۔ انھوں نے کہا: ’’الحمد للہ‘‘ اس کے بعد ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔[1]
[1] الکامل لابن الأثیر:3؍ 20,19۔