کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 26
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ خود اپنے بارے میں فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا: ’’ابن مسعود! آپ کو عام اجازت ہے کہ آپ جس وقت چاہیں میرے گھر آ سکتے ہیں اور میری باتیں سن سکتے ہیں جب تک کہ میں آپ کو منع نہ کر دوں۔‘‘[1]
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر رشک کیا کرتے تھے اور ان کی تمنا ہوا کرتی تھی کہ انھیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ جیسا مقام مل پاتا۔ وہ اس بات کا اعتراف کرتے تھے کہ واقعی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جیسا مقام و مرتبہ کسی اور کو حاصل نہیں ہے۔
اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت بھی چلے جایا کرتے جب ہمیں اجازت نہ ہوتی اور وہ اس وقت بھی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) حاضر ہوتے جب ہم موجود نہ ہوتے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی اپنی اس خوش نصیبی کو جانتے تھے۔ انھوں نے اپنی اس فضیلت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے آپ کو خوب تیار کر لیا اور جو بھی اس معاملے میں سبقت لے جانا چاہتا یا مزاحمت کرتا تو آپ اس سے بڑھ کر خدمت کرتے حتی کہ بعض اوقات آپ غلط بیانی کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتے کہ کہیں کوئی دوسرا خدمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آگے نہ بڑھ جائے۔
فرماتے ہیں: میں نے زندگی میں صرف ایک مرتبہ جھوٹ بولا ہے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سواری تیار کرتا تھا۔ ایک دفعہ طائف سے ایک آدمی آیا تو میں نے
[1] الطبقات الکبریٰ:3؍101۔