کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 259
امیر المومنین نے عرض کی: بلکہ میں آپ کو جہاد کے لیے پسند کرتا ہوں، چنانچہ آپ نے انھیں نہاوند جانے والے اسلامی لشکر کا امیر مقرر کردیا۔[1] حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے اپنے لیے درج ذیل حضرات کو کمانڈر کے طور پر لیا: 1۔ نعیم بن مقرن 2۔ حذیفہ بن الیمان 3۔ معقل بن یسار 4۔ قعقاع بن عمرو 5۔ مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہم یہ کمانڈرز اپنے اپنے لشکروں کو لے کر جہاد کی غرض سے مدینہ سے روانہ ہوگئے، ہر امیر کے ساتھ ایک ہزار فوجی تھے۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ اپنے لشکر کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے اور ان کے دلوں میں ایمان بھرتے ہوئے آئے۔ تمام مجاہد اپنے مضبوط جسموں، بہادر دلوں اور سنہری تلواروں کے ساتھ آئے۔ ان کے دلوں میں دشمن سے مڈ بھیڑ ہونے کا شوق تھا تاکہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں، یعنی یاتو شہادت ملے یا پھر دین کی نصرت کرکے غازی بن کر لوٹیں۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی اپنے چیف کمانڈر سیدنا نعمان بن مقرّن رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، نعمان رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے دین اور لشکر کے بارے میں خیر خواہی کی وصیت کی۔ اور پھر انھیں حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ مقدمہ میں رہیں۔ میدان کارِ زار میں پہنچنے کے بعد نعمان رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلا حکم دیا: وضو کرو تاکہ
[1] الکامل لابن الأثیر:3؍9۔