کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 256
آپ اس لشکر میں بھی شامل تھے جسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فتح ایران کے لیے روانہ کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی لشکر کے ذریعے سے ایران فتح کرایا تھا اور اس کے علاوہ بھی بہت سے معرکوں میں مسلمانوں کو فتوحات حاصل ہوئی تھیں۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بصرہ میں مقیم رہے۔ وہاں پر انھوں نے اپنا ایک گھر بھی تعمیر کیا۔ بصرہ کی نہر معقل بھی انھی کے نام سے منسوب ہے۔ ایک دن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس مسلمانوں کی طرف سے ایک خط آیا جس میں یہ خبر تھی کہ عجمی نہاوند میں ڈیڑھ لاکھ فوج جمع کرچکے ہیں، ان کا مقصد مسلمانوں کے خلاف جنگ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو جمع کیا اور ان سے اس کے بارے میں مشورہ کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’آج کا دن نہایت اہم دن ہے اور میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اپنے ساتھیوں کو لے کر ان دو شہروں کے وسط میں رہوں، پھر میں انھیں کوچ کا حکم دوں۔ میں ان کی پشت پناہی کرتا رہوں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فتح عنایت کردے اور جس چیز کو میں پسند کرتا ہوں وہ اللہ تعالیٰ مجھے عطا کردے۔‘‘ طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ’’اے امیر المومنین انھی امور نے آپ کو حکیم (دانا) بنادیا ہے، آپ کو کافی تجربہ ہے۔ آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں، اس معاملے کو آپ اپنی رائے کے مطابق حل کریں، آپ ہمیں جو حکم دیں گے ہم اطاعت کریں گے۔ آپ ہمیں بلائیں، ہم لبیک کہیں گے۔ آپ ہمیں سوار ہونے کا حکم دیں، ہم سوار ہونے