کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 255
’’کسی مومن کے لیے، جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، جائز نہیں کہ وہ مال غنیمت میں سے کسی کپڑے کو پہنے اور جب بوسیدہ اور پرانا ہوجائے تو واپس کردے۔‘‘ یہ وہ آداب حرب و جنگ ہیں جن کا لحاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم بڑے اہتمام سے کیا کرتے تھے۔ یہ انسانیت کی خوبصورت ترین صفات ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان اعلیٰ اخلاقی اقدار کو اپنانے کا حکم دیا تھا۔ عزت و ناموس کا احترام کرنا ہے۔ چاہے دشمن ہی کی ہو۔ دوسروں کی عزت پامال نہیں کرنی، چاہے وہ اللہ کے راستے سے روکنے والے کیوں نہ ہوں۔ کسی قسم کی خیانت اور بددیانتی نہیں کرنی اور نہ ہی اپنے حق سے زیادہ لینا ہے۔ شریعت اسلام میں معرکہ وجنگ کے بھی اصول وضوابط ہیں جن کا پاس کرنا لشکری اور کمانڈر دونوں پر لازم ہے۔ جب انسان ان اصول و قواعد کا احترام نہ کرے اور حد سے بڑھ جائے تو وہ نظام جماعت سے خارج ہوجاتا ہے اور سزا کا مستحق ہوجاتا ہے۔ کیا سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ خوبصورت فرمان سننے کے بعد ان کا احترام کرتے رہے؟ جی ہاں! تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ ایک اصول پسند لشکری، ماہر جنگجو، معزز اور نہایت ہی متدین انسان تھے، انھوں نے ہمیشہ دین کی حدود کا خیال رکھا۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے خلیفۂ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں مرتدین کے خلاف جنگوں میں شرکت کی۔