کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 254
نے بیعت کی تھی، صلح سے پہلے انھوں نے جنگ کی خوب تیاری کرلی تھی، زرہ زیب تن کر لی تھی اور تلوار بھی نکال لی تھی صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارے کا انتظار کررہے تھے لیکن جنگ کی نوبت نہ آئی اور صلح طے پاگئی۔ تحریر معاہدہ کے دوران میں انھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورج اپنی گرم شعاعیں ڈال رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرمی محسوس ہورہی ہے، وہ فوراً گئے اور ایک گھنے درخت کی ٹہنی کاٹ کر لے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سائے کا سامان کیا۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سایہ کرکے کھڑے رہے حتی کہ معاہدہ مکمل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے میں تشریف لے گئے۔ معاہدہ طے پانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپس تشریف لے آئے اور اپنے صحابہ کو یہود خیبر کے خلاف غزوے کی تیاری کا حکم دیا۔ خیبر پہنچنے پر سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین بڑی توجہ سے سن رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ’’جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے جائز نہیں کہ غیر کی کھیتی کو پانی دے۔‘‘ [1] یعنی استبرائے رحم سے پہلے حاملہ لونڈیوں سے ہم بستری نہ کرے۔ ’’کسی شخص کے لیے، جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ مناسب نہیں کہ مال فے کے جانوروں میں سے کسی پر سواری کرے حتی کہ جب اسے کمزور کردے تو واپس کردے۔‘‘ [2]
[1] سنن أبي داود، حدیث: 2158۔ [2] سنن أبي داود، حدیث: 2159۔