کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 25
ارض حبشہ سے واپسی کے بعد جب مومنوں کے اس ہر اول دستے پر مشرکین کی اذیتیں اور تکلیفیں اور زیادہ بڑھ گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ ان مہاجرینِ مدینہ میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مہاجرین میں سے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا اور انصار میں سے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا بھائی بنایا تھا۔
اللہ تعالیٰ کی مشیت یہ تھی کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد نبوی کے قریب ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مدینہ منورہ میں قیام کیے ابھی تھوڑا عرصہ ہی گزرا تھا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادمِ خاص بن گئے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رازدان بن گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تکیہ درست کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسواک پیش کرتے، اسی طرح نعلین مبارک اور وضو کا پانی بھی حاضر کرتے۔ [1]
طبقات ابن سعد میں علامہ ابن سعدرحمہ اللہ فرماتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ کے لیے پردے کا اہتمام کرتے، جب آپ سو جاتے تو بیدار کرتے۔ آپ کو جوتے پہناتے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو آپ کی حفاظت کے لیے عصا لے کر آپ کے آگے آگے چلتے۔ اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہیں تشریف فرمانا چاہتے تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ کے جوتے مبارک اتارتے اور انھیں اپنے بازوؤں میں داخل کر لیتے اور عصا پکڑا دیتے، پھر جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ چلنے کا ارادہ فرماتے تو آپ کو جوتے پہناتے اورعصا لے کر آگے چل پڑتے حتی کہ آپ سے پہلے حجرہ مبارک میں داخل ہوتے۔
[1] دیکھیے: صحیح البخاري، حدیث: 3761۔