کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 240
نے کہا ہے، وہ اگر آپ نہیں کر سکتے تو اپنے لیے اپنے رب سے مانگیے کہ وہ آپ کے ساتھ ایک فرشتہ بھیج دے جو اُس بات کی تصدیق کرے جو آپ کہتے ہیں اور آپ کی طرف سے ہمیں قائل بھی کرے۔ اور اللہ سے مانگ کہ وہ تیرے لیے باغوں کی شادابی اور سونے چاندی کے خزانے مہیا کر دے اور ہم جو آپ کو بازاروں میں کاروبار کرتے دیکھتے ہیں اور آپ ہماری طرح طرز معاش اپناتے ہیں اس سے آپ کو بے پرواہ کر دے یہاں تک کہ ہم آپ( صلی اللہ علیہ وسلم)کی فضیلت پہچان لیں اور آپ کا اپنے رب کے ہاں مقام و مرتبہ دیکھ لیں، اگر آپ اس کے رسول ہیں جیسا کہ آپ گمان کرتے ہیں…۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو یہ کام نہیں کرنے والا، نہ میں ایسی چیزیں اپنے رب سے مانگنے والا ہوں، نہ میں اس کام کے لیے بھیجا گیا ہوں، مجھے تو اللہ تعالیٰ نے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ ولید بن مغیرہ بولا: اے بھتیجے! جو مشورہ ابو الحکم (ابو جہل) نے دیا وہ بھی آپ نے تسلیم نہ کیا اور جو پیشکش ابو سفیان نے کی اس پر بھی آپ( صلی اللہ علیہ وسلم)نے قناعت اختیار نہیں کی۔ اور آپ کے ہاتھ میں ایسا کوئی حل نہیں جس سے ہم راضی ہو جائیں اور آپ ایسا نہیں کر سکتے تو پھر ہم پر آسمان گرا دیجیے جیسا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کا رب اگر چاہے تو ایسا کر سکتا ہے، رہے ہم تو ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اگر وہ چاہے گا تو تمھارے لیے ایسا ہی کرے گا۔