کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 231
میں نے پوچھا: کیا ہوا؟ ابو جہل: یہ عاتکہ کا خواب کیا ہے؟ میں نے کہا: ’’اس نے کیا دیکھا؟ ‘‘ ابو جہل: اے بنی عبدالمطلب! کیا تم مردوں کے نبی بننے پر راضی نہیں تھے کہ اب عورتیں بھی نبی بننے لگیں؟ عاتکہ نے گمان کیا ہے کہ تین دن میں نکلو! پس ہم تین دن انتظار کریں گے، اگر ایسا ہی ہوا تو ٹھیک، ورنہ ہم ایک تحریر لکھ دیں گے کہ تم عرب کے سب سے جھوٹے لوگ ہو۔[1] مجھ سے کوئی بات نہیں بن پا رہی تھی، میں صرف انکار کرتا رہا اور یہ کہتا رہا کہ اس نے کچھ نہیں دیکھا۔ پھر مجلس ختم ہوگئی۔ جب شام ہوئی تو بنو عبدالمطلب کی تمام خواتین میرے پاس آئیں اور کہنے لگیں: ’’اس فاسق خبیث نے تمھارے مردوں میں جو بکواس کی، تم سہتے رہے، اب وہ عورتوں کے بارے میں بے ہودہ گوئی کر رہا ہے، تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ تم برداشت کرتے رہتے ہو اور کوئی جوابی کارروائی نہیں کرتے۔‘‘ میں نے کہا: ’’اللہ کی قسم! اب ضرور کروں گا۔ اب وہ کچھ کہے گا تو میں تمھاری طرف سے پورا بدلہ لوں گا۔ میں اکیلا ہی اس کے لیے کافی ہوں۔‘‘ تیسرے دن صبح میں سخت غصے میں تھا، ایسا لگتا تھا جیسے میری ایسی پسندیدہ چیز کھو گئی جسے میں کھونا نہیں چاہتا تھا۔ میں شدید غصے میں مسجد حرام میں داخل ہوا اور ارادہ کیا کہ اس کی طرف چلوں تا کہ وہ پھر کوئی بات کرے اور میں اس کی خبر لوں۔ مگر وہ بڑا تیز طرار، شاطر اور چالاک آدمی تھا۔
[1] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام:2؍245، والروض الأنف:5؍84۔