کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 214
ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ نے عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’بعض اوقات درست فیصلہ یا درست رائے بڑے لشکر سے بھی بہتر ہوتی ہے۔ آپ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی طرف مدد کے لیے بندہ روانہ کریں۔‘‘ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا۔[1] دومۃ الجندل جب زیر ہو گیا تو ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ ایک بار پھر مدینہ منورہ میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے۔ آپ نے انھیں بنو قضاعہ کے صدقات جمع کرنے کے لیے روانہ فرمایا۔ اس کے بعد آپ رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اختیار دیا کہ وہ چاہیں تو جابیہ میں رہیں، چاہیں تو جہاد میں شامل ہو کر غازی بنیں۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ نے جہاد کو پسند کیا اور عراق چلے گئے حتی کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات ہوگئی اور آپ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد خلافت کا قلمدان سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سنبھال لیا تو انھوں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو ’’الجزیرہ ‘‘ کا والی بنا دیں۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ ابھی وہاں پہنچے ہی تھے کہ آپ کے اور اہل جزیرہ کے درمیان اختلاف پھوٹنے لگے۔ اہل جزیرہ اسلام قبول کرنے سے انکار کر رہے تھے اور ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ ان سے اسلام کے علاوہ کچھ قبول کرنے کو تیار نہیں تھے۔ جب آپ نے سختی کی تو وہ ہرقل کی طرف بھاگ گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہرقل کو خط لکھا کہ انھیں واپس بھیجو۔ اہل جزیرہ اپنا وفد لے کر مدینہ آئے، خلیفہ کے سامنے پیش ہوئے اور اپنا معاملہ بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو معزول کر دیا تا کہ اہل جزیرہ اطمینان
[1] تاریخ الطبري:2؍578۔