کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 213
جب خالد رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو وہ لوگ اسلام پر قائم تھے۔ اور ولید کی بات میں کوئی صداقت نہ تھی۔ خالد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا کہ وہ لوگ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عامل کے انتظار میں تھے، اس لیے سب جمع ہو کر باہر نکلے، ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ نے جب انھیں اس طرح اکٹھے دیکھا تو ڈر گئے اور پلٹ کر چلے گئے۔ تب اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ فرمان نازل فرمایا: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ﴾ ’’اے ایمان والو! اگر کوئی نافرمان تمھارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو (تاکہ) تم کسی قوم کو نادانی سے تکلیف(نہ) پہنچاؤکہ پھرتم اپنے کیے پر پچھتاتے پھرو۔‘‘[1] ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ اس واقعے کے بعد غزوات میں شریک ہوئے یا نہیں ہوئے، انھوں نے مسلمانوں کے ساتھ کتنی جنگوں میں شمولیت کی؟ اس بارے میں تاریخ بالکل کچھ نہیں بتاتی، حتی کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عراق کے معرکوں میں ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ ملتا ہے۔ جب مسلمانوں نے ’’معرکہ ندا‘‘ میں فتح حاصل کی تو ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ مالِ غنیمت کا خمس اور فتح کی خوشخبری لے کر مدینہ منورہ آئے۔[2] سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انھیں عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے دومۃ الجندل روانہ کیا۔ ولید رضی اللہ عنہ جب وہاں پہنچے تو دیکھاکہ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ دشمن کے نرغے میں آچکے ہیں۔
[1] الحجرات 6:49۔ [2] تاریخ الطبري:2؍277۔