کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 20
بھائی
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بھائی کا نام عتبہ بن مسعود تھا۔ انھوں نے بھی قبول اسلام میں سبقت حاصل کی اور اپنے بھائی کے ساتھ پہلے ہجرت حبشہ کی اور پھر مدینہ منورہ تشریف لائے۔ غزوۂ احد اور اس کے بعد کے غزوات میں شریک ہوئے۔ اور جب فوت ہوئے تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنے بھائی کی وفات پر رونے لگے۔ جب آپ سے پوچھا گیا کہ آپ بھی رو رہے ہیں؟ تو انھوں نے جواباً عرض کیا: جی ہاں! وہ نسب میں میرے بھائی تھے اور میری معیت میں ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ مجھے تمام لوگوں سے بڑھ کر ان سے محبت تھی۔ میں ایسے شخص کی وفات پر کیوں نہ روؤں!
حالاتِ زندگی
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنی نو عمری ہی میں ذمہ داریوں کو سنبھالا۔ آپ تھوڑی سی اجرت کے عوض میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتے تھے۔ یہی عمل آپ کی خوش بختی کا باعث بنا اور بہت سے لوگوں سے پہلے آپ کا دل نور اسلام کے لیے کشادہ ہو گیا۔ واقعہ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک دفعہ جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفیق خاص سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس چراگاہ کے پاس سے گزرے جہاں ابن مسعود بکریاں چرایا کرتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود سے دریافت کیا:
((یَا غُلَامُ ھَلْ عِنْدَکَ مِنْ لَّبَنٍ تَسْقِینَا؟))