کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 194
ہمیں شکست نہیں دی، ان کی تو تلواریں بھی ہم تک نہیں پہنچی۔ اس کے باوجود ہم پیٹھ دکھا کر اور دم دباکر بھاگ کھڑے ہوئے؟
کیا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں؟
کیا ابھی بھی اس میں کوئی شک ہے؟
تو کیا میں اپنے اسلام کا اعلان کردوں؟ نہیں، یہ ممکن نہیں ہے۔ اور جب خیالات کی لہر اس حد تک پہنچ گئی تو گویا پردۂ غیب سے یہ آیات پڑھی جارہی تھیں:
﴿ وَرَدَّ اللّٰهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا وَكَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللّٰهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ، وَأَنْزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُمْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِنْ صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا ، وَأَوْرَثَكُمْ أَرْضَهُمْ وَدِيَارَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَرْضًا لَمْ تَطَئُوهَا وَكَانَ اللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا﴾
’’اور (غزوۂ احزاب میں) اللہ نے کافروں کو ان کے (ناکامی کے) غصے میں لوٹادیا،وہ کوئی خیرو بھلائی نہ پاسکے اور (اس) لڑائی میں اللہ مومنوں کے لیے کافی ہوگیا اور اللہ بڑی قوت والا، نہایت غالب ہے۔ اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کافروں کی مدد کی تھی انھیں اللہ نے ان کے قلعوں سے اتارا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ تم ان (بنو قریظہ) کے ایک گروہ کو قتل کررہے تھے اور دوسرے گروہ کو قیدی بنارہے تھے اور اللہ نے تمھیں ان کی زمینوں، ان کے گھروں، ان کے مالوں اوراس زمین کا وارث بنادیا جسے تم نے پامال نہیں کیا تھا اور اللہ ہرشے پر خوب قادر ہے۔‘‘[1]
[1] الأحزاب 33: 25۔ 27۔