کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 184
ہم یہ مبحث عظیم تابعی سعید بن جبیررحمہ اللہ اور بنو امیہ کے قائد حجاج بن یوسف کے درمیان ہونے والے ایمان افروز مکالمے پر ختم کرتے ہیں۔ سیدنا سعید بن جبیررحمہ اللہ نے سرکشوں اور شیطان کے پیروکاروں کو بے نقاب کیا تو حجاج نے انھیں قتل کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا چنانچہ انھیں گرفتار کرکے دربار میں حاضر کیا گیا تو حجاج نے پوچھا: ’’تمھارا نام کیا ہے؟‘‘ سعیدرحمہ اللہ :’’سعید بن جبیر۔‘‘ (سعید بمعنی: خوش بخت۔ جبیر بمعنی: نقصان پورا کرنے والا) حجاج: ’’نہیں، تیرا نام شقی بن کسیر ہے۔‘‘ (شقی بمعنی: بدبخت، کسیر بمعنی: نقصان دہ) سعیدرحمہ اللہ : ’’میری ماں تجھ سے زیادہ جانتی تھی کہ میرانام کیا ہے۔‘‘ حجاج: ’’تو بھی بدبخت ہے اور تیری ماں بھی۔‘‘ سعیدرحمہ اللہ: ’’یہ تو غیبی امور ہیں جنھیں صرف اللہ ہی جانتا ہے۔‘‘ حجاج: ’’میں تمھاری دنیا کو شعلے مارتی آگ سے بدل دوں گا۔‘‘ سعیدرحمہ اللہ: ’’اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ تو یہ سب کچھ کر سکتا ہے تو میں تجھے اپنا معبود بنالوں۔‘‘ حجاج ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو کیا کہتاہے؟‘‘ سعیدرحمہ اللہ: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی رحمت اور امام الہدی ہیں۔‘‘ حجاج: ’’توہنستا کیوں نہیں ہے؟‘‘ سعیدرحمہ اللہ: ’’ایسی مخلوق کیسے ہنس سکتی ہے جو مٹی سے بنی ہے اور مٹی کو آگ نے کھانا ہے۔‘‘ حجاج: ’’پھر ہم کیوں ہنستے ہیں؟‘‘