کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 180
بادشاہ: ’’کیا میرے علاوہ تیرا کوئی رب ہے؟‘‘ لڑکا: ’’میرا رب اور تیرا رب اللہ ہے۔‘‘ بادشاہ نے لڑکے کو عذاب دینا شروع کردیا اور اس وقت تک نہ چھوڑا جب تک اس نے راہب کے بارے میں بتا نہیں دیا۔ راہب کو لایا گیا۔ بادشاہ نے اس سے کہا: اپنے دین سے پھر جا۔ راہب نے انکار کردیا، چنانچہ اس کے سر پر آری چلا کر اس کے دو ٹکڑے کردیے گئے۔ بادشاہ نے پھر بچے سے کہا: ’’اپنے دین سے پھر جا۔‘‘ بچے نے انکار کیا تو بادشاہ نے اپنے فوجیوں سے کہا: اسے فلاں پہاڑ پر لے جاؤ۔ چوٹی پر پہنچ کر اس سے پوچھو۔ اگر اپنے دین سے پھر جائے تو ٹھیک ورنہ اسے وہیں سے گرادینا۔ وہ اسے لے کر چلے گئے۔ جب چوٹی پر پہنچے تو لڑکے نے اللہ سے دعا کی۔ ’’اے اللہ! جس طرح تو چاہے مجھے ان سے نجات دے۔‘‘ اسی لمحے پہاڑ میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ سب کے سب پہاڑ سے گر کر ہلاک ہوگئے۔ لڑکا خود چل کر بادشاہ کے پاس آگیا۔ بادشاہ نے پوچھا: ’’تیرے ساتھ میں نے جو فوجی بھیجے تھے وہ کہاں گئے؟ لڑکے نے جواب دیا: ’’اللہ نے مجھے ان سے بچا لیا ہے اور انھیں ہلاک کردیا ہے۔‘‘ بادشاہ نے اپنے مزید فوجی بھیجے اور اسے سمندر میں لے جانے کا حکم دیا اور کہا: جب تم درمیان میں پہنچو تو اس سے پوچھنا۔ اگر اپنا دین چھوڑ دے تو ٹھیک وگرنہ اسے پانی میں پھینک دینا۔ وہ اسے سمندر کے درمیان میں لے گئے۔ بچے نے دعا کی: ’’اے اللہ! جس طرح تو چاہے مجھے ان سے نجات دے۔‘‘ چنانچہ وہ بھی سمندر میں ڈوب کر مرگئے۔ لڑکا واپس بادشاہ کے پاس آگیا۔ بادشاہ نے کہا: ’’فوجی کہاں ہیں؟‘‘