کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 179
لڑکے نے کہا: ’’میں کسی کو شفا نہیں دے سکتا، شفا اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔ اگر تو اللہ پر ایمان لے آئے تو میں اس سے تمھارے حق میں دعا کروں گا، وہ تمھیں ضرور بینائی واپس کردے گا۔‘‘ چنانچہ اس نے ایمان قبول کرلیا تو بچے نے دعا کی تو وہ پہلے کی طرح ٹھیک ہوگیا، پھر وہ شخص معمول کے مطابق بادشاہ کے ساتھ آکر بیٹھ گیا تو بادشاہ نے اس سے پوچھا: ’’تیری بینائی کس نے واپس لوٹائی ہے؟‘‘ درباری: ’’میرے رب نے۔‘‘ بادشاہ: ’’میں نے؟‘‘ درباری: ’’نہیں! جو میرا اور تیرا رب ہے اس نے۔‘‘ بادشاہ: ’’تو کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی رب ہے؟‘‘ درباری: ’’جی ہاں! میرا اور تیرا رب۔‘‘ چنانچہ بادشاہ نے اسے بہت سزائیں دیں حتی کہ اس نے بچے کے بارے میں بتادیا تو اس (بچے) کو گرفتار کرلیا گیا۔ بادشاہ نے لڑکے سے کہا: ’’او لڑکے! تیرا جادو اتنا بڑھ گیا ہے کہ تو کوڑھ، برص اور دوسری بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو ٹھیک کردیتا ہے؟‘‘ لڑکا: ’’میں کسی کو شفا نہیں دیتا، شفا تو اللہ دیتا ہے۔‘‘ بادشاہ: ’’کیا تیری مراد میں ہوں؟‘‘ لڑکا: ’’نہیں۔‘‘