کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 178
سے کیوں آئے ہو۔ جب وہ گھر واپس جاتا تو گھر والے اسے مارتے اور پوچھتے کہ لیٹ کیوں آئے ہو۔ بچے نے راہب کو یہ صورت حال بتائی تو راہب نے کہا: جب جادوگر تجھے مارنے لگے تو تو کہہ دیا کر کہ گھر والوں نے مجھے دیر سے روانہ کیا ہے اور جب گھر والے پیٹنے لگیں تو بول دیا کر کہ میرے استاد نے دیر سے چھٹی دی ہے۔ ایک دن یوں ہوا کہ جس راستے سے وہ جارہا تھا اس پر ایک بڑا سا موذی جانور بیٹھا ہوا تھا اور لوگ ڈر کی وجہ سے راستہ عبور نہیں کرپا رہے تھے اور یوں راستہ بند ہوچکا تھا۔ بچے نے یہ دیکھا تو کہا: آج میں دیکھوں گا کہ اللہ کو راہب کا دین پسند ہے یا جادوگر کا۔ اس نے ایک پتھر اٹھایا اور کہا: ’’اے اللہ! اگر تجھے راہب کا دین جادوگر کے دین سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے تو اس جانور کو ہلاک کردے تاکہ لوگ گزر سکیں۔‘‘ ساتھ ہی اس نے پتھر جانور کو مارا تو وہ ہلاک ہوگیا اور لوگ چل پڑے۔ راہب کو اس کا پتا چلا تو اس نے کہا: ’’پیارے بیٹے! تم اب مجھ سے افضل ہو، عنقریب تیری آزمائش ہوگی۔ اگر تجھ سے میرے بارے میں پوچھا جائے تو مت بتانا۔‘‘ چنانچہ وہ لڑکا کوڑھ، برص اور دوسری بیماریوں میں مبتلا لوگوں کے لیے دعا کرتا تو انھیں شفا مل جاتی۔ اس عرصے میں بادشاہ کے ایک درباری کی بینائی جاتی رہی تو اسے بھی اس لڑکے کے بارے میں بتایا گیا۔ یہ شخص ڈھیر سارے تحائف لے کر اس بچے کے پاس آیا اور کہا: ’’مجھے تو شفا دے دے، یہ سب کچھ تیرا ہوگا۔‘‘