کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 168
اس کے بعد کیا ہوا؟ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہاں کوچ کرگئے؟ سیرت کی کتابوں میں ہے کہ خباب رضی اللہ عنہ نے دوسرے مسلمانوں کے ہمراہ حبشہ کو ہجرت کی تھی؟ پھر واپس مکہ آئے اور پھر مدینہ کو ہجرت کی تھی۔ مدینہ کو ہجرت کرنے کا مقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت حاصل کرنا تھا۔ مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خباب اور جبر بن عتیق رضی اللہ عنہما کے مابین مواخات قائم کی تھی۔ یہ وہ صحابی ہیں جن کی عیادت کرنے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گئے تھے۔ ان کے گھر والوں میں سے کسی نے کہا: ’’ہمیں تو یہ امید تھی کہ جبر رضی اللہ عنہ اللہ کے راستے میں شہید ہوں گے (لیکن یہ تو بستر پر فوت رہے ہیں)۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یوں تو پھر میری امت کے شہید کم ہی ہوں گے۔ اللہ کے راستے میں لڑتے ہوئے جو قتل ہوا وہ شہید ہے۔ پیٹ کی بیماری سے فوت ہونے والا بھی شہید ہے۔ طاعون سے مرنے والا بھی شہید ہے۔ کنواری عورت فوت ہوجائے تو وہ بھی شہید ہے۔ جل کر مرنے والا اور ڈوب جانے والا بھی شہید ہے۔ اور نمونیے سے مرنے والا بھی شہید ہے۔‘‘[1] سیدنا خباب رضی اللہ عنہ ایک جنگجو انسان تھے اور شہادت کے متمنی تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ کسی بھی غزوے سے پیچھے نہیں رہے۔ آپ مختلف سرایا اور دشمن کی سپاہ کا اندازہ لگانے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے بھیجے جانے فوجی دستوں میں بھی حصہ لیتے تھے۔ عبد الرحمن بن مدرک سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک دفعہ میرے والد صاحب ایک غزوے پر گئے، انھوں نے ہمیں
[1] الطبقات الکبرٰی:2؍272، و صحیح البخاري، حدیث: 653۔