کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 161
مسلمانوں اور کافروں کے درمیان یہ زبانی کلامی جھگڑا زیادہ عرصہ نہ رہا۔ اس کے بعد مکہ کے سرداروں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جان نثاروں کو طرح طرح کے عذابوں اور اذیتوں سے دو چار کرنا شروع کر دیا۔ مفسر قرآن امام مجاہدرحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سب سے پہلے سات لوگوں نے اپنے اسلام کا اظہار کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر صدیق، بلال، خباب، صہیب، عمار اور سمیہ رضی اللہ عنہم ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے والے آپ کے چچا تھے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دفاع ان کی قوم نے کیا۔ باقیوں کو کافروں نے نشان عذاب بنائے رکھا، انھیں لوہے کی زرہیں پہنائی گئیں، انھیں تپتی دھوپ میں بیٹھنے پر مجبور کرکے اذیتیں دی گئیں۔‘‘[1] سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کو لوہے کی گرم سلاخوں سے داغا گیا تا کہ وہ اپنے دین اور ایمان سے پھر جائیں لیکن مشرکین اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوئے۔[2] امام شعبی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لائے تو آپ نے انھیں اپنی مسند پر بٹھایا اور کہا: ’’اس وقت اہل زمین میں سے یہاں بیٹھنے کا خباب سے زیادہ حق دار صرف ایک ہی شخص ہے۔‘‘
[1] أسد الغابۃ:1؍314۔ [2] حیاۃ الصحابۃ للکاندھلوی: 1؍309، وتاریخ الاسلام للإمام الذہبی:3؍563۔