کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 143
دعا کی تھی۔‘‘ جرجہ: اچھا یہ بتاؤ کہ تم کس چیز کی دعوت دیتے ہو؟ ‘‘ خالد رضی اللہ عنہ : ’’سب سے پہلے ہم اسلام کی دعوت دیتے ہیں، انکار کی صورت میں جزیہ وصول کرتے ہیں اور اگر کوئی جزیہ بھی نہ دے تو ہم ان سے لڑائی کرتے ہیں۔‘‘ جرجہ: ’’جو تمھاری بات مان کر تم میں شامل ہو جائے تو اسے کیا مقام دیتے ہو؟‘‘ خالد رضی اللہ عنہ : ’’ہم سب کا مقام و مرتبہ ایک ہی ہے۔‘‘ جرجہ: ’’اگر کوئی شخص اسلام قبول کر کے تم میں شامل ہونا چاہے تو کیا اسے بھی تمھاری طرح اجرو ثواب ملے گا؟‘‘ خالد رضی اللہ عنہ : ’’جی ہاں بلکہ اسے ہم سے زیادہ ثواب ملے گا اور وہ ہم سے افضل ہوگا، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم نے اپنے نبی کی پیروی کی تو وہ زندہ تھے۔ ہمیں غیبی امور سے آگاہ کرتے تھے اور ہم آپ کے معجزات اپنی آنکھوں سے دیکھتے تھے۔ جس نے وہ چیز دیکھی جو ہم نے دیکھی تھی اور وہ بات سنی جو ہم نے سنی تھی، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام قبول کرے۔ تم نے وہ چیزیں اور مشاہدات اور معجزات نہیں دیکھے سنے جو ہم نے دیکھے اور سنے تھے، اس لیے اب جو شخص خالص نیت سے اور صدق دل سے اسلام قبول کرے گا وہ یقیناً ہم سے افضل ہوگا۔‘‘ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی یہ باتیں سننے کے بعد جرجہ نے اپنی ڈھال کو الٹایا اور خالد رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوگیا، اس نے اسلام قبول کر لیا۔ غسل کرکے دو رکعت نماز ادا کی اور خالد رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر رومیوں کے خلاف جہاد کیا۔[1]
[1] الکامل لابن الأثیر:2؍412، والبدایۃ النہایۃ: 7؍14۔