کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 141
سیدنا عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ اس جماعت اور گروہ میں شامل ہوگئے جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے اطمینان و سکون نازل فرمایا تھا اور اس طرح آپ کو ایک پر رونق، پسندیدہ اور بڑی اطمینان بخش زندگی نصیب ہوگئی۔ آپ جہاد کے ہر میدان میں حصہ لیتے رہے۔ دشمن سے مبارزت کرتے، دشمن کی صفوں کو کاٹتے ہوئے آخر تک چلے جاتے، اپنی تلوار کو دشمن کے خون سے رنگ دیتے اور خود بھی زخمی ہوتے لیکن جس طرح وہ اپنی زندگی کا اختتام چاہتے تھے، یعنی شہادت تو وہ نصیب نہ ہوئی۔ آپ نے غزوۂ حنین میں بھی حصہ لیا۔ مرتدین کے خلاف جنگوں میں مسلمانوں کے لشکر میں شامل رہے۔ ارضِ فارس میں اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہمراہ روم کے اطراف و جوانب میں موجود قلعوں کو شکست سے دو چار کیا۔ وقت اپنی مخصوص رفتار سے گزرتا رہا حتی کہ معرکۂ یرموک پیش آیا جس میں رومی اتنا بڑا لشکر لے آئے کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اتنا بڑا لشکر دیکھ کر سیدنا عیاش رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’رومی کتنی زیادہ تعداد میں ہیں اور ہم مسلمان کتنے کم ہیں۔‘‘ [1] حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: بلکہ مسلمان زیادہ ہیں اور رومی بہت ہی کم ہیں۔ لشکر اس وقت زیادہ ہوتے ہیں جب ان کی نصرت کی جارہی ہو اور جب مدد و حمایت نہ ہو تو حقیقت میں تعداد اس وقت کم ہوتی ہے۔ اس کے بعد خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے حضرت عیاش رضی اللہ عنہ کو، جن کے ساتھ عکرمہ بن
[1] الکامل لابن الأثیر: 2؍412۔