کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 140
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کے لیے بیعت لی جو بیعت رضوان کے نام سے مشہور ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے موت پر بیعت لی تھی لیکن کسی قسم کے جدال وقتال کے بغیر صلح ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے فرمان نازل فرمایا: ﴿ لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا ، وَمَغَانِمَ كَثِيرَةً يَأْخُذُونَهَا وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيزًا حَكِيمًا ، وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنْكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا ، وَأُخْرَى لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللّٰهُ بِهَا وَكَانَ اللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا﴾ ’’البتہ تحقیق اللہ مومنوں سے راضی ہوگیا جب وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کررہے تھے، چنانچہ ان کے دلوں میں جو (خلوص) تھا وہ اس نے جان لیا تو اس نے ان پر طمانینت و تسکین نازل کی اور بدلے میں انھیں قریب کی فتح دی۔ اور بہت سی غنیمتیں بھی (عطا کیں) جو وہ حاصل کریں گے اور اللہ نہایت غالب،خوب حکمت والا ہے۔ اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا ہے کہ تم انھیں حاصل کروگے، چنانچہ اس نے جلد ہی وہ تمھیں عطا کردیں اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیے تاکہ یہ مومنوں کے لیے ایک نشانی ہوجائے اور اسی لیے کہ وہ تمھیں صراط مستقیم کی ہدایت دے۔ اور (اللہ نے) دوسری غنیمتوں کا بھی (وعدہ کیا) جن پرتم قدرت نہیں رکھتے تھے (مگر) اللہ نے ان کا احاطہ کر رکھا ہے اوراللہ ہرچیز پر خوب قادر ہے۔‘‘[1]
[1] الفتح 48 :18۔21۔