کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 137
﴿ قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ، وَأَنِيبُوا إِلَى رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ ، وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ﴾ ’’(اللہ فرماتا ہے:) اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم و زیادتی کی ہے! تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بے شک اللہ سب گناہ معاف کردیتا ہے، یقیناًوہی بڑا بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ تم اپنے رب کی طرف رجوع کرو اوراس کے فرماں بردار ہوجاؤ اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے، پھر تمھاری مدد نہ کی جائے گی۔ تم اس بہترین چیز کی پیروی کرو جو تمھارے رب کی طرف سے تمھاری طرف نازل کی گئی ہے اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے جبکہ تمھیں اس کی خبر تک نہ ہو۔‘‘[1] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے یہ آیات اپنے ہاتھ سے ایک صحیفے میں لکھیں اور ہشام بن العاص اور عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہما کی طرف بھجوائیں۔ حضرت ہشام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جس وقت یہ آیات مجھ تک پہنچیں میں ذی طوٰی میں تھا۔ میں یہ آیات بار بار پڑھتا رہا لیکن کچھ سمجھ نہ آئی آخر کار میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اللہ تعالی! مجھے یہ آیات سمجھا دے۔ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ یہ آیات ہمارے ہی بارے میں ، ہمارے اپنے موقف اور ہمارے بارے میں جو کچھ کہا جارہا تھا، اس بارے میں نازل ہوئی ہیں۔
[1] الزمر 39 :55۔53۔