کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 129
سارے لوگوں نے اپنا سب کچھ قربان کردیا۔ آخر کس مقصد کے لیے؟
انھیں کون سی چیز ایسا کرنے پر آمادہ کررہی تھی؟
یہ دنیا اور جو کچھ اس کے اندر موجود ہے ایک مومن کی جان کی قیمت نہیں ہوسکتی بلکہ اس فانی دنیا میں مومن کی جان کی قیمت موجود ہی نہیں۔
اور اگر کوئی چیز اس کا بدلہ ہوسکتی ہے تو کیا وہ چیز موجود ہے؟
اگر ہے تو کہاں ہے؟
جی ہاں! اس کا وجود ہے اور اس کے انکارکی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وہ اخروی زندگی ہے جیسا کہ ہمارا عقیدہ ہے اور اللہ کے رسولوں نے اس کے بارے میں ہمیں خوشخبری دی ہے۔ وہ چیز جنت ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کا معادلہ دنیوی زندگی سے کیا جا سکتا ہے اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿ إِنَّ اللّٰهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّٰهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾
’’بے شک اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے بدلے میں خرید لیے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں، پھر وہ قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، یہ اللہ کے ذمے سچا وعدہ ہے تورات، انجیل اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو پورا کرنے والا کون ہے؟ لہٰذا تم اپنے اس سودے پر خوش ہوجاؤ جو تم نے اس (اللہ) سے کیا اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘[1]
[1] التوبۃ 9 :111۔