کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 106
حضرت انس رضی اللہ عنہ مزید فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے بڑھ کر بہادر اور دلیر تھے۔ ایک دفعہ اہل مدینہ کسی آواز کی وجہ سے گھبرا گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اس جگہ سے ہو کر آئے، آپ ایک گھوڑے پر سوار تھے، آپ نے واپس آکر فرمایا: بھئی! ہم نے تو اس گھوڑے کو سمندر کی طرح پایا ہے (یعنی بہت تیز رفتار ہے)۔‘‘ [1]
ہم ایک نظر سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی زندگی پر ڈالتے ہیں۔ انھوں نے پاکیزہ اور طیبات کو اپنی ذات پر حرام کردیا تھا۔ دین کے بارے میں نہایت سختی اختیار کر لی تھی دن کو روزہ رکھتے اور رات مصلے پر گزارتے۔ اس عمل کا ان کی بیوی پر منفی اثر ہوا۔ ہوا یہ کہ ان کی بیوی نے دنیا کی زیب و زینت ترک کردی اور جس طرح بیویاں اپنے خاوندوں کے لیے کشش پیدا کرنے کے لیے خوشبو لگاتی ہیں، میک اپ کرتی ہیں اور حسین وجمیل بنتی ہیں، یہ چیزیں انھوں نے چھوڑ دیں حتی کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے بھی اسے محسوس کرلیا، چنانچہ انھوں نے اسے ملامت کیا اور تنبیہ کی کہ بناؤ سنگھار میں اس طرح کی سستی اچھی نہیں ہوتی۔
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بیوی اس موقع پر بہت سے بہانے بنا سکتی تھی، مثلاً: گھر کے کام بہت ہوتے ہیں، بچوں کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے۔
لیکن اس ایماندار اور صابرہ خاتون نے امہات المومنین رضی اللہ عنہن کے سامنے حقیقت بیان کردی اور اپنا عذر پیش کردیا کہ کس وجہ سے وہ میک اپ وغیرہ نہیں کرتیں، انھوں نے کہا:
[1] صحیح مسلم، حدیث: 2307، و صحیح البخاري، حدیث: 2908۔