کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 105
ہے جبکہ اسلام ترقی، بڑھوتری اور ارتفاع کو چاہتا ہے اور یہی اللہ تعالیٰ کا منہج ہے۔ اور یہی عین فطرت کے موافق ہے۔
کائنات کی آباد کاری اور زندگی کی گاڑی کو آسان تر کرنا اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بہت سے کاموں میں شرکت فرمایا کرتے تھے چنانچہ جب مسلمانوں نے محسوس کیا کہ کافر جمع ہو کر مسلمانوں پر حملہ کرنا چاہتے ہیں تو انھوں نے اپنے دفاع کے لیے مدینہ منورہ کے ارد گرد خندق کھودی۔ خندق کی کھدائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حصہ لیا۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ خندق کی کھدائی والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی نکال رہے تھے اور آپ کا جسم مٹی سے غبار آلود تھا اور آپ فرما رہے تھے:
’’اللہ کی قسم! اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تو ہمیں ہدایت نہ ملتی، نہ ہم صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے۔ اے اللہ! تو ہم پر سکینت نازل فرما اور دشمن سے مقابلے کے وقت ہمیں ثابت قدم رکھ۔ کفار نے ہمارے خلاف جنگ مول لی ہے جب یہ کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں مانتے۔‘‘ [1]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار خندق کھود رہے تھے اور اپنی کمروں پر مٹی ڈھو ڈھو کر باہر پھینک رہے تھے، اس وقت وہ کہتے جارہے تھے:
’’ہم وہ لوگ ہیں جنھوں نے محمد سے مرتے دم تک اسلام کے لیے بیعت کی ہے۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں ان الفاظ میں جواب دے رہے تھے:
’’اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے۔ اے اللہ! تو انصار اور مہاجرین کو برکت عطا فرما۔‘‘ [2]
[1] صحیح البخاري، حدیث: 4104۔
[2] صحیح البخاري، حدیث: 2835۔