کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 102
فرمان نبوی ہے:
’’جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں بیٹھ کر علم حاصل کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں، اللہ کی رحمت ان پر سایہ فگن ہوتی ہے، ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں میں ان کا تذکرہ کرتا ہے۔‘‘[1]
اسی طرح وہ کسان جو صبح سویرے اپنے کھیت کی طرف جاتا ہے، اس کی دیکھ بھال کرتا ہے، کھاد پانی دیتا ہے، یہ سب کام عبادت ہیں اور ایسا انسان اللہ تعالیٰ کے مقربین میں سے ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
’’وہ مسلمان جو کوئی درخت لگاتا ہے یا کھیتی کاشت کرتا ہے پھر اس سے پرندے، انسان اور دوسرے جانور کھاتے ہیں تو یہ اس کی طرف سے صدقہ ہوتا ہے۔‘‘ [2]
اسی طرح وہ شخص جو اپنے کارخانے میں بیٹھ کر آلات تیار کرتا ہے، اپنی مشینوں کو حرکت دیتا ہے اور پھر انھی آلات کو انسان کے آرام اور فلاح و بہبود کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے تو اس کا یہ عمل عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ اس پر راضی ہوتا ہے۔
روایت کیا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہاتھ کا بوسا لیا جو کثرت سے کام کی وجہ سے سوج چکا تھا اور آپ نے فرمایا:
’’یہ وہ ہاتھ ہے جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول محبت کرتے ہیں۔‘‘ [3]
اسی پر ہم قیاس کر سکتے ہیں کہ زمین کی سیر و سیاحت ، آسمانوں کے عجائبات کی
[1] جامع الترمذي، حدیث: 3380۔
[2] صحیح البخاري، حدیث: 2320۔
[3] تفسیر الشعراوي، الکہف: 33۔