کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 101
ضمیمہ
بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ عبادت صرف نماز ادا کرنے، روزہ رکھنے، حج ادا کرنے اور بعض دیگر نوافل و واجبات ادا کرنے کا نام ہے، چنانچہ ان کے نزدیک جب انسان ان اراکین خمسہ پر مواظبت کرے تو گویا اس نے اپنی عزت اور خون محفوظ کر لیا۔
حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ عبادات ارکان اسلام میں سے ہیں، ان میں سے کسی ایک کا انکار یا جان بوجھ کر چھوڑنا اسلام سے خارج ہونے کے مترادف ہے۔
اسلام میں عبادت کا حقیقی تصور اس سے کہیں بڑا اور محیط ہے۔ انسان زمین پر اللہ تعالیٰ کا خلیفہ اور نائب ہے۔ جنت سے اسی لیے اتارا گیا تھا کہ اس کائنات کو آباد کرے اور زندگی کی حرکت کو باقی رکھے۔ اور انسان سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ہر عمل سے اور ہر پیشے سے، جسے بھی وہ اپنائے، اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور خوشنودی حاصل کرے۔ جب انسان یہ کام اس تصور سے کرے گا تو یہ بھی عبادت شمار ہوگی۔
وہ طالبان علم جو اپنے مدارس اور مساجد میں بیٹھے علم حاصل کرتے ہیں اور علمی نظریات اور افکار کے ذریعے سے تعمیر کائنات کی کوشش کرتے ہیں اور زندگی کی گاڑی کا پہیہ آگے کو دھکیلتے ہیں وہ عبادت ہی میں مشغول ہوتے ہیں ،فرشتوں نے ان کو ڈھانپا ہوتا ہے اور ان پر سکینت نازل ہو رہی ہوتی ہے۔