کتاب: رجال القرآن 1 - صفحہ 48
پیغام ہدایت لے کر آئے ہم اُس کا اقرار کرتے ہیں اور جو اُس کا انکار کرے، ہم اس کا انکار کرتے اور اُس سے جہاد کرتے ہیں۔ اما بعد! اللہ تعالیٰ نے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کو اپنی طرف سے حق کے ساتھ مبعوث کیا۔ اس نے آپ کو تمام انسانوں کی طرف بشارت دہندہ، انتباہ کنندہ اور داعی اِلیَ اللہ بنا کر بھیجا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو روشن چراغ بنایا تاکہ آپ اُن افراد کو انتباہ کریں جو بقید حیات ہیں اور کافروں پر اتمام حجت بھی ہو جائے۔ چنانچہ جن لوگوں نے رسول اللہ کی طرف سے دعوت الی اللہ قبول کی، اللہ تعالیٰ نے انھیں ہدایت حق سے نوازا۔ جن لوگوں نے آپ کی بات سن کر پیٹھ پھیری اور بھاگ اٹھے، رسول اللہ نے باذن الٰہی انھیں مارا تا آنکہ وہ خواہی نخواہی اسلام کی طرف چلے آئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی جبکہ آپ اللہ کے حکم کی تعمیل کرچکے، امت کی خیر خواہی کا کام انجام دے چکے اور اپنی ذمے داری نبھا چکے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نازل کردہ کتاب میں آپ کو اور اہل اسلام کو بتا دیا تھا: ﴿ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ﴾ ’’بلاشبہ تم مرنے والے ہو اور یہ بھی مرنے والے ہیں۔‘‘ [1] اور یہ: ﴿ وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِنْ مِتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ﴾ ’’اور ہم نے تجھ سے پہلے کسی بشر کے لیے جاودانی نہیں رکھی۔ سو اگر تو مرگیا تو کیا یہ ہمیشہ رہیں گے؟‘‘ [2]
[1] الزمر 30:39۔ [2] الأنبیاء 34:21۔