کتاب: رجال القرآن 1 - صفحہ 47
بالائی شام کے محاذ پر پہنچا۔ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی مدبرانہ قیادت میں پانچواں فوجی دستہ قضاعہ، ودیعہ اور بنی حارث سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے آگے بڑھا۔ چھٹے فوجی دستے کے سپہ سالار حضرت حذیفہ بن محصن رضی اللہ عنہ تھے۔ خلیفۂ رسول نے انھیں دبا کی مہم پر روانہ فرمایا۔ ساتویں فوجی دستے کی زمامِ قیادت حضرت عرفجہ بن ہرثمہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی۔ اُنھیں مہرہ کی مہم سونپی گئی۔ حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کی جرأت مندانہ قیادت میں آٹھواں فوجی دستہ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کی کمک کے طور پر عازمِ سفر ہوا۔ یاد رہے کہ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کو مسیلمہ کذاب کی سرکوبی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ نواں فوجی دستہ جس کے سپہ سالار حضرت معن بن حاجز سلمی رضی اللہ عنہ تھے، اُسے بنوسلیم کے محاذ پر بھیجا گیا۔ حضرت سوید بن مقرن حضرمی رضی اللہ عنہ کی قیادت میں دسواں فوجی دستہ بحر احمر کے ساحل پر روانہ ہوا۔ گیارھواں فوجی دستہ حضرت علاء حضرمی کے زیر قیادت بحرین کی طرف روانہ ہوا۔ اِن گیارہ فوجی دستوں کی روانگی سے پیشتر خلیفۂ رسول نے ہر سپہ سالار کو ایک خط دیا جس میں مرقوم تھا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ خلیفۂ رسول ابوبکر کی طرف سے، عوام و خواص کے نام جنھیں میرا یہ خط ملے۔ وہ اسلام پر قائم رہے ہوں یا دائرہ اسلام سے نکل گئے ہوں۔ ان لوگوں کو سلام جنھوں نے ہدایت کا اتباع کیا اور ہدایت پانے کے بعد گمراہ نہیں ہوئے۔ میں آپ کے ساتھ مل کر اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں گواہ ہوں اِس بات کا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے۔ اُس کا کوئی شریک نہیں۔ اور اِس بات کا بھی گواہ ہوں کہ محمد اُس کا بندہ اور رسول ہے۔ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)جو