کتاب: رجال القرآن 1 - صفحہ 22
مہارت کا یہ عالم تھا کہ آدمی تو آدمی ہیں، وہ گھوڑوں، اونٹوں تک کے نسب اور خاندانی سلسلے یاد رکھتے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ آپ بھی بہت بڑے ماہر انساب تھے۔ حضرت عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ انساب کے مشہور عالم ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اِس فن میں اُن کے بھی استاد تھے۔ آپ کی اس خوبی کے متعلق خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا: ’’اہل قریش میں قریش کے انساب کے سب سے بڑے عالم ابوبکر ہیں۔‘‘ [1]
اسلام تو اسلام، دور جاہلیت میں بھی اُنھوں نے کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا۔ ایک صاحب نے پوچھا کہ جاہلیت میں آپ نے کبھی بادہ نوشی بھی کی تھی؟ فرمایا: ’’اللہ کی پناہ۔‘‘
پوچھا گیا کہ ایسا کیونکر ہوا۔ فرمایا: ’’بھئی! میں تو اپنی عزت کو داغدار ہونے سے بچاتا اور اپنی آدمیت کی حفاظت کرتا تھا۔ جو آدمی پیتا ہے وہ عزت تو گنواتا ہی ہے، آدمیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔‘‘
ان کی یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلی تو آپ نے فرمایا:
’’ابوبکر نے بالکل درست کہا۔‘‘ [2]
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں کبھی بتوں کی پوجا نہیں کی۔ ایک مرتبہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی محفل میں تشریف فرما تھے۔ کسی نے یہ موضوع چھیڑ دیا۔ آپ نے کہا: ’’میں نے کبھی کسی بت کو سجدہ نہیں کیا۔ جب میں سن بلوغت کو پہنچا تو ایک روز والد محترم ابوقحافہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے بت کدے میں لے گئے۔ مجھ سے کہنے لگے: ’’یہ ہیں تمھارے بلند مرتبہ معبود۔‘‘
[1] صحیح مسلم، حدیث: 490۔
[2] تاریخ الخلفاء للسیوطي، ص: 29۔