کتاب: رجال القرآن 1 - صفحہ 21
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
مردوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے ایمان لائے۔ آپ ہجرتِ مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیقِ سفر تھے۔ بے کس غلاموں کو سردارانِ قریش کے پنجۂ استبداد سے چھڑاتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفاتِ حسرت آیات کے بعد جب جزیرہ نمائے عرب کے بہت سے افراد مرتد ہوگئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اُن کے خلاف عَلمِ جہاد بلند کیا اور انھیں اسلام کی طرف لاکے چھوڑا۔ وفاتِ نبوی کے بعد مسلمانوں کے پہلے خلیفہ آپ ہی تھے۔ رضی اللہ عنہ
آپ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے والد گرامی ہیں۔ آپ کا نام عبداللہ بن ابی قحافہ اور لقب صدیق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں عتیق کا لقب دیا۔ اس کے متعلق حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا کہنا ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب کرام رضی اللہ عنہم گھر کے آنگن میں تشریف فرما تھے۔ میرے اور اُن کے درمیان پردہ حائل تھا۔ اتنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو فرمایا: ’’جو شخص کسی ایسے آدمی کو دیکھنا چاہے جو نار جہنم سے محفوظ ہے، وہ انھیں دیکھ لے۔‘‘ [1]
اہل عرب کے ہاں علمِ انساب اور علمِ تاریخ کی بڑی اہمیت تھی۔ انساب میں اُن کی
[1] مسند أبي یعلیٰ:8؍ 302، ومستدرک الحاکم:3؍ 64۔