کتاب: رجال القرآن 1 - صفحہ 15
((یَا ابْنَ الْخَطَّابِ! وَالَّذِي نَفْسِی بِیَدِہِ، مَا لَقِیَکَ الشَّیْطَانُ سَالِکًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَیْرَ فَجِّکَ))
’’ابن خطاب! اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، شیطان تم سے جس راہ میں بھی چلتے ملے گا، تمھاری راہ چھوڑ کر ہمیشہ دوسری راہ لے گا۔‘‘ [1]
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:
((أَشَدُّ أُمَّتِي حَیَائً عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ))
’’میری امت میں سب سے زیادہ حیا دار عثمان بن عفان ہے۔‘‘ [2]
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
((أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَۃِ ھَارُونَ مِنْ مُوسٰی))
’’تمھارا مرتبہ میرے ساتھ وہی ہے جو ہارون(علیہ السلام) کا موسیٰ(علیہ السلام) کے ساتھ تھا۔‘‘ [3]
ہمارے اسلاف میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بلند ترین حیثیت کے مالک ہیں۔ اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں علم و عمل کے اعتبار سے خلفائے راشدین سرفہرست ہیں۔ یہی و جہ ہے کہ ہم نے ان پاکباز ہستیوں کی درخشاں سیرت کا مطالعہ کرتے ہوئے اس کتاب کی تحریر کا آغاز کیا ہے۔ امید ہے کہ خلفائے راشدین اور دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی معیت میں ہمارا یہ علمی و تاریخی مطالعہ ان شاء اللہ بڑا مبارک اور خوشگوار ثابت ہوگا۔
آدمی خوش رنگ و خوشنما پھولوں سے سجے باغ میں گھنے درختوں کے سائے تلے
[1] صحیح البخاري، حدیث: 3683، صحیح مسلم، حدیث: 2396۔
[2] صحیح الجامع الصغیر، حدیث : 1002۔
[3] صحیح مسلم، حدیث : 2404۔