کتاب: رجال القرآن 1 - صفحہ 14
بڑھائیں، تم بھی اُسی راہ کو اختیار کرنا اور انھی کے منہج و فکر کو اپنا نصب العین قرار دینا۔ آپ نے ارشاد فرمایا تھا:
((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ الْمَھْدِیِّینَ، تَمَسَّکُوا بِھا وَعَضُّوا عَلَیْھَا بِالنَّواجِذِ))
’’میری سنت اور میرے خلفاء کی سنت اپنائے رکھنا، جو اصحابِ رشد و ہدایت ہیں۔ اسے مضبوطی سے تھامنا اور ڈاڑھوں سے پکڑ لینا۔‘‘ [1]
ایک موقع پر فرمایا:
((إِنِّي لَا أَدْرِي مَا بَقَائِي فِیکُمْ، فَاقْتَدُوا بِالَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِي(
’’بے شک میں نہیں جانتا کہ تم میں کب تک رہوں گا، چنانچہ اُن لوگوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے۔‘‘
یہ کہہ کر آپ نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ کیا۔[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چاروں اصحاب کا فرداً فرداً تذکرہ بھی کیا۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
((لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذَاً خَلِیلًا لَا تَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلًا))
’’اگر میں کسی کو خلیل (جانی دوست) بنایا کرتا تو ابوبکر کو خلیل (جانی دوست) بناتا۔‘‘ [3]
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا:
[1] سنن أبي داود، حدیث: 4607۔
[2] جامع الترمذي، حدیث: 3663۔
[3] صحیح مسلم، حدیث: 2383 اور دیکھیے صحیح البخاري، حدیث: 467۔