کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 94
حق تو یہ ہے کہ ہر چیز کو اس کے مقام و مرتبہ پر دیکھا جائے اور ایک دوسرے کے ساتھ گڈ مڈ نہ کیا جائے۔اگر ایک آدمی یہ کہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اﷲ تعالیٰ سے بلند ہے یا یہ کہ اﷲ تعالیٰ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع یا آپ کے حکم کو ماننے پر مجبور ہے تو یہ غلط ہے اور قرآن و سنت کی تعلیمات کے منافی ہے۔ بلکہ درست یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہر ایک کا خالق و مالک ہے اور تمام انبیاء کو نبوت کا تاج بھی اﷲ تعالیٰ ہی نے پہنایا ہے اور تمام انبیاء پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو برتری اور امامت کا منصب بھی اﷲ تعالیٰ ہی نے نصیب فرمایا ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات قیام کیوں کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اﷲ کے محبوب ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیامیں اﷲ کا شکر گزار نہ بنوں ؟ یہودی، نصاریٰ مغضوب اور گمراہ اس لیے ہوئے کہ انھوں نے اپنے انبیاء کو وہ مقام نہ دیا، یا تو گرایا یا پھر بڑھایا۔ جیسے عزیر علیہ السلام کو یہودیوں نے اور عیسیٰ علیہ السلام کو عیسائیوں نے اﷲ کا بیٹا کہا یا پھر اﷲ تعالیٰ کو مریم عیسیٰ علیہ السلام اور اﷲ میں تقسیم کر دیا یا انبیاء کو قتل کر دیا۔ ایسے ہی اگر کوئی شخص امتِ مسلمہ میں سے کسی شخص کے بارے میں یہ کہے کہ اس کا حکم ماننا فرض ہے، اگرچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف ہو یا یہ کہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں میں حلول کر جاتا ہے اور یہ کہ بندہ اور اﷲ ایک ہی ہے تو یہ باتیں ایسی ہیں جو قرآنی اور نبوی تعلیمات کے خلاف ہیں ۔بلکہ درست یہ ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام سے لے کر دنیا میں پیدا ہونے والے آخری شخص تک سب سے اعلیٰ، افضل اور ارفع مقام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر حکم کو وحی الٰہی قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر حکم کو ماننا اور اس پر عمل کرنا فرض قرار دیا ہے۔اسی پر ایمان رکھا جائے اور عقیدے کو اسی اساس پر قائم کیا جائے تو یہی مقامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو صحیح اور درست سمجھنا ہے اور یہی حقیقی شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، کیونکہ اﷲ تعالیٰ کا منشاء بھی یہی ہے۔ اگر ہم اپنے خیال میں ایک مقام
[1] الشاه ولی اللّٰه الدهلوی،أحمد بن عبد الرحيم بن الشهيد وجيه الدين بن معظم بن منصور(المتوفى: 1176هـ):حجۃ اﷲ البالغہ،جلد1،صفحہ 268۔ [2] الشاه ولی اللّٰه الدهلوی،أحمد بن عبد الرحيم بن الشهيد وجيه الدين بن معظم بن منصور(المتوفى: 1176هـ):حجۃ اﷲ البالغہ،جلد1،صفحہ 268۔ [3] موطا، مسند احمد۔