کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 92
(کوئی فتوی دینے کے بعد (آپ فرماتے) یہ کہ نعمان بن ثابت (ابو حنیفہ) کی رائے ہے۔ پس اپنی طاقت کے مطابق ہم اتنی ہی خوبصورت رائے پیش کر سکتے ہیں ، اگر کوئی اس سے بہتر (رائے یا فتوی) لے کر آئے تو اس پر عمل کرنا زیادہ بہتر ہے۔) امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ''إِنَّمَا أَنَا بَشَرُ أُخْطِي وَأُصیْبُ فَانظُرُوا فِي رَاي فَکُلَّ مَا وَافَقَ اصکِتَابَ وَالسُّنه فَخَذُوْہ وَکُلُ مَالَم یَوَافِقُ الکِتَاب والسُّنه فأَترُکُوہ.'' (ابن عبداﷲ) (میں بشر ہوں میری بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی۔ لہٰذا میرے رول کو دیکھو ان میں جو اﷲ تعالیٰ کی کتاب اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو اس پر عمل کرو اور جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دو۔) امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: "إِذا صَحَّ الحَدِيث فَهُوَ مذهبي" [1] (صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے۔) مزید فرمایا: "إِذا رَأَيْتُمْ كَلَامي يُخَالف الحَدِيث فاعملوا بِالْحَدِيثِ، وأضربوا بكلامي الْحَائِط" [2] (جب تم دیکھو کہ میرا کلامِ حدیث کے مخالف ہے تو تم میرے کلام کو دیوار پر مارو اور حدیث پر عمل کرو۔) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: ''رَایُ الَاوزَاعِیِ وَرَايُ مَالِکِ وَرَايُ أَبِي حَنِیْفه کَلّهَا رَايٌ وَهُوَ عِنْدِي سَوَاءُ وَإِنَّمَا الْحُجَّتُ فِي الاثَارِ.'' (امام اوزاعی، امام مالک، اامام ابو حنیفہ سب کی رائے ان کی اپنی رائے ہے، میرے نزدیک سب آراء برابر ہیں ، لیکن قابلِ حجت صرف اور صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اور حدیث ہے۔)
[1] الشاه ولی اللّٰه الدهلوی،أحمد بن عبد الرحيم بن الشهيد وجيه الدين بن معظم بن منصور(المتوفى: 1176هـ):حجۃ اﷲ البالغہ،جلد1،صفحہ 257۔ [2] الشاه ولی اللّٰه الدهلوی،أحمد بن عبد الرحيم بن الشهيد وجيه الدين بن معظم بن منصور(المتوفى: 1176هـ):حجۃ اﷲ البالغہ،جلد1،صفحہ 268۔ [3] الشاه ولی اللّٰه الدهلوی،أحمد بن عبد الرحيم بن الشهيد وجيه الدين بن معظم بن منصور(المتوفى: 1176هـ):حجۃ اﷲ البالغہ،جلد1،صفحہ 268۔