کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 89
پس آپ کے رب کی قسم! وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی امور میں فیصل نہ مان لیں پھر آپ کے فیصلے کے بارے می اپنے دلوں میں کوئی کجی محسوس نہ کریں اور دل و جان سے اسے تسلیم کر لیں ۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّل وَ عَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ وَإِنْ تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴾ [1] (کہہ دیجئے کہ اللہ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کردیا گیا ہے اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے ہدایت تو تمہیں اس وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ حق ترجمان سے کہلوایا: ﴿قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾[2] اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیجیے: اگر تم اﷲ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اﷲ تعالیٰ تم سے محبت بھی کرے گا اور تمہارے گناہ بھی بخش دے گا اور اﷲ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ قارئین کرام! غور فرمائیے کہ اﷲ تعالیٰ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو کس قدر بلند و برتر اور ارفع دیکھنا چاہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی شرط بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی میں مضمر ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] سورۃالنساء: 80۔ [2] سورۃالحشر: 7۔ [3] سورۃالنساء:65۔