کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 88
تو روحِ زمن روحِ چمن روحِ بہاراں تو جانِ بیاں جانِ غزل جانِ قصیدہ
اﷲ تعالیٰ اور مقامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
قارئین کرام! اب تک ہم نے جو مطالعہ کیا، اس سے معلوم ہوا کہ نبی آخر الزماں ، رہبرِ کامل، امام الانبیاء حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام،شان، توقیر، عزت، عظمت اور علومِ مرتبت فرشتوں ، انبیاء، صحابہ کرام، بزرگانِ دین اور ائمہ اسلام کے نزدیک کیا ہے، بلکہ دشمنانِ رسول بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ، شان و عظمت کا عتراف کرتے ہیں ۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ اور شان و عظمت کے لیے کیا حکم فرمایا ہے؟
اﷲ تعالیٰ قرآنِ حکیم میں فرماتا ہے:
﴿ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ﴾ [1]
(جس نے محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کی، گویا اس نے اﷲ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی۔)
پھر فرمایا:
﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ﴾ [2]
(جو اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں دیں لے لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو۔)یعنی اﷲ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ہی اپنے لیے لازم اور ضروری جانو
اور دوسری جگہ فرمایا:
﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾ [3]
[1] مشکوٰۃ المصابیح للالبانی:جلد3،صفحہ 131۔