کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 87
(اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو کیسے علم ہو کہ آپ نبی ہیں یہاں تک کہ آپ کو (اپنے نبی ہونے کا) یقین ہو گیا۔) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یَا اَبَا ذَرِ! اَتَانِي مَلَکَان وَاَنَّا بِبَعْضِ بَطحَاءِ مَکَّۃَ فَوَقَعَ اَحَدَھُمَا إِلَي الْأَرْضِ وَکَانَ الاخَربِیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَقَالَ: أَحَدُھُمَا لِصَاحِبِہِ: أَھُوَ ہُوَ؟ قَالَ نَعَم فَزِنہُ بِرَجُلٍ فَوَزِنْتُ بِہِ فَوَزَنتُہ ثُمَّ قَالَ زِنہُ بِعَشرَۃِ فَوَزِنْتُ بِھِم فَرَجَحْتُھُمْ ثُمَّ قَالَ: زِنَہُ بِمِائۃِ فَوُزِنْتُ بِھِمْ فَرَجَحتُھُمْ ثُمَّ قَالَ: زِنَہُ بِأَلفِ، فَوُزِنتُ بِھِم فَرَجَحتُھُم کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَیْھِمْ یَنتَثِرُوْنَ عَلَيَّ مِن خِفَّۃِ الْمِیزَانَ قَالَ: فَقَالَ أَحَدُھُمَا لِصَاحِبِہ: لَو وَزَنتَہ بِأُمَّتِہ لَرَجَحَھَا." [1] اے ابو ذر! میرے پاس دو فرشتے آئے جبکہ میں مکہ کی وادیوں سے کسی وادی میں تھا، ان میں سے ایک زمین کی طرف اترا اور دوسرا آسمان و زمین کے درمیان معلق تھے۔ پس ایک نے دوسرے سے پوچھا کہ یہ وہی ہیں ؟ اس کہا: ہاں وہی ہیں ۔ اس نے کہا کہ ان کا ایک شخص کے ساتھ وزن کرو۔ پس مجھے ایک آدمی کے ساتھ تولا گیا تو میں اس بھاری ہوا۔ اس نے کہا: انہیں دس افراد کے ساتھ تولو، پس میرا دس آدمیوں کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری ہوا، پھر اس نے کہا ک سو آدمی کے ساتھ انہیں تولو، پس جب مجھے سو آدمی کے ساتھ تولا گیا تو میں ان پر بھی بھاری ہوا، پس اس نے کہا کہ انہیں ایک ہزار افراد کے ساتھ تولو، پس مجھے ہزار کے ساتھ تولا گیا تو میں ان پر اتنا بھاری تھا کہ ترازو کی خفت کی وجہ سے مجھے ایسا لگا کہ وہ مجھ پر گر پڑیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایک فرشتے نے دوسرے کو کہا کہ اگر تو انہیں ان کی امت کے ساتھ تولے گا تب بھی یہ بھاری ہوں گے۔ خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گلِ چیدہ کس منہ سے بیاں ہو تیرے اوصافِ حمیدہ تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ اے ہادیِ برحق! تری ہر بات ہے سچی دیدہ سے بھی بڑھ کر ہے ترے لب سے شنیدہ اے رحمتِ عالم! تری یادوں کی بدولت کس درجہ سکوں میں ہے میرا قلبِ پتیدہ
[1] سورۃ البقرہ:144۔ [2] سورۃالضحٰی:1تا5۔