کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 86
(موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی وہ میرے پیچھے آرہے ہیں اور مالک میں جلد تیرے پاس حاضر ہو گیا اس لیے کہ تو خوش ہو۔)
لیکن حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو خالقِ کون و مکاں فرماتا ہے:
﴿قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا﴾ [1]
(اے نبی! یقینا ہم آ؛ کے چہرے کا آسمان کی طرف بار بار اٹھنا دیکھ رہے ہیں لہٰذا جو قبلہ آپ پسند کرتے ہیں ، ہم آپ کو وہی قبلہ دیتے ہیں ۔)
از تو بالا پایا ایں کائنات فقر تو سرمایہ ایں کائنات
(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے اس کائنات سے اس کو رتبہ ملا اور آپ کا فقر اس کائنات کا سرمایہ ہے۔)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزید راضی کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَالضُّحَى (1) وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى (2) مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى (3) وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَكَ مِنَ الْأُولَى (4) وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى (5)﴾ [2]
چاشت کے وقت کی قسم اور رات کی قسم جب سنسان ہو جائے۔ (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کے مالک نے آپ کو نہ چھوڑا ہے اور نہ ناراض ہوا اور البتہ آخرت آپ کے لے دنیا سے بہتر ہے اور آپ کا مالک آپ کو عنقریب اتنا دے گا کہ آپ راضی و جائیں گے۔
شرف بخشا ہے تمھاری ذات نے وہ بزمِ امکاں کو کہ دی جس نے فرشتوں پر فضیلت نوعِ انسان کو
رفعت و عظمتِ شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا:
''یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَیْفَ عَلِمْتَ اِنَّکَ نَبِیّ حَتّٰي استَیقَنت.''
[1] سورۃ الشعراء:84۔
[2] سورۃالانشراح: 4-
[3] سورۃ طہ: 26۔
[4] سورۃالانشراح: 5۔
[5] سورۃطٰہٰ: 83۔
[6] سورۃطٰہٰ: 84 ۔