کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 84
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ جو آپ لے کر آئیں ہیں ، ہم اس کی تکذیب کرتے ہیں ۔)
چند اعزازاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
((اَنَا اَکثَرُ الْانْبِیَاءِ تَبَعاً یَومَ الْقِیَامَۃِ)) [1]
(قیامت کے دن میرے پرو کار سب سے زیادہ ہوں گے۔)
''وَبِیَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ۔۔۔۔۔۔ الخ''
(میرے ہی ہاتھ میں لواء الحمد (اﷲ کی حمد کا جھنڈا ہو گا)۔)
((اِذَا کَانَ یَومُ القِیَامَۃِ کُنتُ اِمَاَ النَّبِیِّینَ وَخَطِیبَھُم))
جب قیامت کا دن ہو گا تو میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب ہوں گا۔
مَضَتتِ الدَّہُوْرُ وَمَا اَتَیْنَ بِمِثْلِہ وَلَقَد اَتٰي فَعَجَزنَ عَن نُظَرَائِہ
(نہ زمانہ ماضی میں آپ جیسا کوئی آیا ہے اور نہ مستقبل میں آ سکے گا۔)
فَلم نَرَ مِثلَہ فِي الَّناسِ حَیَّا وَلَیْسَ لَہُ فِی المُوتٰي عَدِیل
فَقَبرُ اَبِیْکِ سَیّدُ کُلِّ قَبرِ وَفِیْہِ سَیِّدُ النَّاسِ الرِّسُول
(پس ہم نے لوگوں میں کوئی زندہ آپ کے مثل نہیں دیکھا وار نہ ہی مردوں میں کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم پلہ ہوا ہے۔ (اے فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنھا ) تمہارے باپ کی قبر سب قبروں کی سردار ہے کیونکہ اس میں سید الناس (انسانیت کے سردار) اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔)
حضرت موسیٰ ربِ ارض و سماء کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں :
﴿رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ﴾ [2]
(اے میرے اﷲ میرا سینہ کھول دے۔)
جبکہ اﷲ عزوجل سرکارِ دو عالم سے فرماتے ہیں :
﴿اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ﴾ [3]
[1] سورۃابراہیم: 4۔
[2] سورۃسبا: 28۔
[3] ابن کثیر ،أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثير القرشی البصری ثم الدمشقی (المتوفى: 774هـ):جلد2،صفحہ 129۔