کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 81
خدیجہ رضی اللہ عنھا اپنے محبوب خاوند کی مدح و ستایش میں یوں رطب اللسان ہیں :
''اِنَّکَ لَتَصِلُ الَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِیْثَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتُعِیْنَ عَلٰي نَوَائِبِ الْحَق.''
(بے شک آپ صلہ رحمی کرنے، سچ بولنے اور نادراں کا بوجھ اٹھانے لے ساتھ ساتھ مصیبت کے وقت حق کی مدد کرتے ہیں ۔)
حالی فرماتے ہیں :
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا
فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماویٰ یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ
سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما اور شانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
"ابن عباس رضی اللہ عنھما نے بیا ن کیا کہ یقینا اﷲ تعالیٰ نے محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء اور اہلِ آسمان پر فوقیت، برتری اور فضیلت دی ہے۔ لوگوں نے پوچھا: اے ابو عباس رضی اللہ عنھما ! (عبداﷲ بن عباس کی کنیت) اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اہلِ آسمان پر کیسے فضیلت دی ہے؟ حضرت ابن عباس عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اہلِ آسمان کو کہا:
﴿وَمَنْ يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِنْ دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ (29)﴾ [1]
اور ان میں سے جو کہے میں خدا کے سوا بندگی کے لائق ہوں تو اس کو ہم جہنم کی سزا دیں گے اور ظالموں کو ہم ایسی سزا دیتے ہیں ۔
اور اﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا:
﴿إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا (1) لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ . . .﴾ [2]
[1] أبو القاسم عبد اللّٰه بن محمد بن عبد العزيز بن المَرْزُبان بن سابور بن شاهنشاه البغوي (المتوفى: 317هـ): نسخة طالوت وهی فی أحاديث طالوت بن عباد البصری الصيرفی المتوفى: 238ه، جلد1،صفحہ 25،تحقيق: حمدی السلفی ،دار النوادر ،سنة النشر: 2006م ،عدد الأجزاء: 1۔